06-Apr-2022 دیر سے گہر نا آیا کرو
غزل
دیر سے گہر نا آیا کرو
پہلے سے ہی بتایا کرو
یہ بہانے پرانے ہوۓ
کوٸی نیا بھی سنایا کرو
سامنے میرے بیٹھے رہو
آتے ہو تو نا جایا کرو
بات پے قاٸم رہنا سیکھو
واعدہ بھی نبھایا کرو
جو ناممکن ہوتے ہوں سو
خواب نا تم دکھایا کرو
کس کی نیت ناجانے کیسی
ہاتھ نا تم ملایا کرو
سجاد علی سجاد